علومِ باطنہ لامحدود ہیں


علومِ باطنہ علومِ قُرب  الہٰی سے تعلق رکھتے ہیں لہٰذا جس طرح اللہ تعالیٰ کی ذات لا محدود ہے اُسی طرح اُس کے قُرب کے درجات ومراتب بھی غیر محدود ہیں، جس طرح اللہ تعالی کی ذات کی کوئی انتہا نہیں اِسی طرح اُس کے قُرب کے مراتب کی بھی کوئی انتہا نہیں،آدمی جتنا اللہ تعالیٰ کے قریب ہونے کی کوشش میں ترقی کرتا جائےگا ،اتنا ہی وہ بلند سے بلند مرتبے ودرجے پر پہنچتا جائے گا اور ہردرجہ ومرتبہ ایک مستقل علم و معرفت رکھتا ہے؛الغرض! جس طرح اللہ تعالیٰ کی کوئی انتہا نہیں ہے؛اِسی طرح اِن علومِ باطنہ یعنی علمِ قُرب کی بھی کوئی انتہا نہیں، آدمی کی زندگی ختم ہوجائے گی ؛لیکن اللہ کے قرب کے درجات ختم نہیں ہوں گے ،اِس طرح علومِ باطنہ ،علومِ ظاہرہ  سے زیادہ علوم رکھتے ہیں؛ جوحضرات اِن علومِ قُرب کے مراتب ودرجات طےکرچکے ہیں ان کو اس کا صحیح اندازہ ہوگا کہ علومِ ظاہرہ کیا ہیں اور علومِ باطنہ کیا؟ ہم کیا ہیں؟ اور کہاں ہیں؟ اور  اللہ کیا ہے؟ اس کا ذراساکسی کو چسکا لگ جائے تو بس اس کی دنیا ہی بدل گئی؛ اب اس کی نظر میں دنیا کی ہر چیز کی حقیقت کھل گئی اور ساری دنیا دھوکہ  نظر آنے لگی ،اس کی نظر میں دنیا کی خوب سے خوب تر چیز بھی نظر ِالتفات کا سبب نہ بن سکی ،اس کی نظر میں دنیا کا سب سے قیمتی ہیرا اورمٹی کا ڈلا، بادشاہ اورفقیر دونوں برابر نظر آنے لگے۔

★=====★

No comments:

Post a Comment

سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔
لوگوں سے اپنے لۓ کثرت سے احپھی دعائیں کروایا کرو۔ بندہ نہیں جانتا کہ کس کی دعا اس کے حق میں قبول کی جاۓ۔ یا کس کی دعا کی وجہ سے اس پر رحم کیا جاۓ۔
کنزالعمال، (3188)
●موطا امام مالک●

نوٹ: اگر آپ کے پاس اس سلسلہ کا مستند مواد یا کتاب pdf فائل کی شکل میں موجود ہوں تو ہم کوبھیج کرقرآن  کریم کی آیت: 

(تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى )
(مومنوں کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ) بھلائی  اور پرہیزگاری  کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں کا مصداق بنیں،اگر انتظامیہ مناسب خیال کرے تو ان شاءاللہ تعالی اس کو سائٹ پر ڈالا جائےگا۔ 

★=====★

♥کآپ کی دعاؤں کا طالب♥


⊙ جزاكم الله کل خير واحسن جزاء فی الدنيا والاخرة⊙