قُربِ خداوندی


اللہ تعالی کےعاشق کی سراپاسونچ محبوب سے ملاقات ہوتی ہے اور اِس ملاقات میں بھی انتہاء کو پہنچنے کی کوشش وفکرمیں لگا رہتاہے کہ محبوب سے قریب تر ہو جاؤں ؛ اب اس کو ایک لمحہ ولحظہ بھی اللہ تعالیٰ کے بغیر رہا نہیں جاتا ،کبھی تکبیر بیان کرتا ہے تو کبھی تحمید کبھی تہلیل میں ہوتا ہے تو کبھی تسبیح میں ؛غرض یہ کہ صبح و شام احکاماتِ خداوندی اور اتباعِ حبیب ِ الہی میں غرق رہتا ہے کہ وہ کسی کے تعریف کرنے سے اتراتا نہیں اورنہ کسی کے برائی  بیان کرنے سے غصہ  میں آتا ہے ؛ کیونکہ وہ ایک ایسے مقام و رتبہ پرپہنچ گیا جہاں پر تعریف کرنے والے کی تعریف اوربرائی کرنے والے کی برائی اُس کو اثر انداز نہیں کرسکتی، بظاہر وہ ہمارے ساتھ اس دنیا میں ہوتے ہیں؛ لیکن ان کا پورا دل و دماغ اللہ ہی میں گم، مست ومگن ہوتا ہے ،جس کی وجہ سے وہ ایسی باتیں سناتے ہیں کہ جو نہ کسی کتب خانہ میں لکھی ملیں گی اورنہ کسی کے سینہ میں چھپی ہوں گی؛ کیونکہ اُن کو راست اللہ تعالی سے ایک خاص ربط و تعلق ہوگیا ہے جس کی وجہ سے اُن پر یہ کچھ حالات ظاہرہوتے رہتے ہیں جس کو علمِ لدنی کہتے ہیں، یعنی  بلا کسی واسطہ کے اپنے کسی بندۂ خاص پرعلم وعمل کے کمالات کا اثرڈالنا علم لدنی کہلاتا ہے۔

★=====★

No comments:

Post a Comment

سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔
لوگوں سے اپنے لۓ کثرت سے احپھی دعائیں کروایا کرو۔ بندہ نہیں جانتا کہ کس کی دعا اس کے حق میں قبول کی جاۓ۔ یا کس کی دعا کی وجہ سے اس پر رحم کیا جاۓ۔
کنزالعمال، (3188)
●موطا امام مالک●

نوٹ: اگر آپ کے پاس اس سلسلہ کا مستند مواد یا کتاب pdf فائل کی شکل میں موجود ہوں تو ہم کوبھیج کرقرآن  کریم کی آیت: 

(تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى )
(مومنوں کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ) بھلائی  اور پرہیزگاری  کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں کا مصداق بنیں،اگر انتظامیہ مناسب خیال کرے تو ان شاءاللہ تعالی اس کو سائٹ پر ڈالا جائےگا۔ 

★=====★

♥کآپ کی دعاؤں کا طالب♥


⊙ جزاكم الله کل خير واحسن جزاء فی الدنيا والاخرة⊙