بظاہر نظریہ آتا ہے کہ ہم آنکھ سے دیکھتے ہیں حالانکہ ہم اِس ظاہری آنکھ سے نہیں دیکھتے؛ بلکہ اس کے اندر ایک قوت ِبینائی ہے جس سے ہم دیکھتے ہیں ،ہم زبان سے بولتے اور کان سے سنتے ہیں ہاتھ سے پکڑتےاور پاؤں سے چلتے ہیں؛ حالانکہ ایسا نہیں ہے؛ بلکہ ان اعضائے ظاہرہ کے پیچھے ایک باطنی قوت وحقیقت کارفرما ہے جس کی وجہ سے یہ ظاھری اعضاء اپنا اپنا کام کررہے ہیں؛ اگر وہ حقیقت نہ ہوتو یہ ظاہری اعضاء وجوارح بے کاروبے فیض ہیں، بعض لوگوں کی آنکھیں بہت خوبصورت ہوتی ہیں؛ لیکن وہ دیکھ نہیں سکتے، منہ میں زبان دانت سب کچھ صحیح وسالم ہیں؛ لیکن گونگے ہیں، بول نہیں سکتے؛ اُن کے منہ میں زبان تو ہے؛ لیکن اُس زبان پر چکھنے کی قوت نہیں اور اِسی طرح کان انتہائی خوش نما ہیں؛ لیکن بہرے ہیں، سن نہیں سکتے؛ ہاتھ پیر بالکل صحیح وسالم بظاہر اُن میں کوئی عیب ونقص نظر نہیں آرہا ہے؛ لیکن ہاتھ پیر پر فالج ہے، نہ ہاتھ سے کسی چیز کوپکڑسکتے ہیں اور نہ پیر سے چل کرآگے بڑھ سکتے ہیں؛ یہی حال دنیا کی ہرچیز کا ہے ایک اُس کا ظاہر ہے اور ایک اُس کا باطن ۔
★=====★
No comments:
Post a Comment
سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔
لوگوں سے اپنے لۓ کثرت سے احپھی دعائیں کروایا کرو۔ بندہ نہیں جانتا کہ کس کی دعا اس کے حق میں قبول کی جاۓ۔ یا کس کی دعا کی وجہ سے اس پر رحم کیا جاۓ۔
کنزالعمال، (3188)
●موطا امام مالک●
نوٹ: اگر آپ کے پاس اس سلسلہ کا مستند مواد یا کتاب pdf فائل کی شکل میں موجود ہوں تو ہم کوبھیج کرقرآن کریم کی آیت:
(تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى )
(مومنوں کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ) بھلائی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں کا مصداق بنیں،اگر انتظامیہ مناسب خیال کرے تو ان شاءاللہ تعالی اس کو سائٹ پر ڈالا جائےگا۔
★=====★
♥کآپ کی دعاؤں کا طالب♥
⊙ جزاكم الله کل خير واحسن جزاء فی الدنيا والاخرة⊙