شریعت میں تصوف کا مقام




 اورظاہر ہے کہ اس کی حساسیت و لطافت علمیہ کا ادراک بغیر تجربہ وصحبتِ کاملین کے محض کتابوں کے مطالعہ سے حاصل نہیں کیا جاسکتا ؛اگر صرف کتابوں وتحریروں سےعرفانِ حق حاصل ہوجاتا تو اللہ تعالیٰ صرف کتابیں اورصحیفے نازل فرمادیتا ،انبیاء علیہم السلام کی اتنی بڑی تعدادکو بھیجنے کی ضرورت ہی نہ تھی، ایسا تو ہوسکتا ہے ؛ بلکہ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ بغیر کتاب و صحیفہ کے انبیاء تشریف لائے ہیں اورکبھی ایسا نہیں ہوا کہ بغیر نبی و رسول کے کوئی کتاب یا صحیفہ نازل کردیا گیا ہو، اس سے معلوم ہوا کہ انسان کی کامیابی وکامرانی کیلئے جہاں ہدایات خداوندی (قرآن وحدیث)کی ضرورت ہے، وہیں ہادی و رہبر کی بھی ضرورت ہے ؛بلکہ اس سے یہ بھی معلوم ہواکہ ہدایات ودستوری احکام کے بالمقابل ہدایت پھیلانے والوں اوردستور کو نافذ العمل بنانے والوں کی زیادہ ضرورت ہے ؛اس لیے کہ آدمی صرف کتاب وتعلیم کتاب سے بن جائے ایسا عموماً نہیں ہوتا اورایسا ضرور ہوسکتا ہے اورضرورہوا ہے کہ آدمی صرف آدمی سے بن گیا، بغیر کتاب وقلم کے واسطہ کے ،اس کی نظیر ومثال ہم انبیاء علیہم السلام کی تعداد اورکتابوں وصحیفوں کی تعداد کی شکل میں دیکھ سکتے ہیں، کہ انبیاء کی تعدادتو کم وبیش سوالاکھ تھی اور کتب سماوی و صحیفوں کی تعداد معدودے چند۔

اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ رجال اللہ یعنی اللہ والوں اوراولیاء اللہ کی کتنی زیادہ ضرورت ہے، اس کے جہاں بے شمار فوائد ہیں ان میں سے دو اہم اوربڑے فائدے یہ ہیں کہ ایک ہدایت بھی ملے گی اوردوسرے ہدایت پر عمل کرنے کا طریقہ بھی معلوم ہوگا ۔

اسی وجہ سے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ؎

نہ کتابوں سے نہ وعظوں سے نہ زر سے پیدا
دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا



یہ نظر وصحبت ہی کی کرشمہ سازی وعظیم انقلاب ہے کہ جو قوم دنیا کی ارذل ترین وجاہل ترین سمجھی جاتی تھی کہ جن پر کوئی مہذب بادشاہ حکومت کرنے میں اپنی بے عزتی و ذلت محسوس کرتا ہو اوران کی جہالت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ جن کوعلم وفن ،قیادت وسیادت سے دلچسپی تو دور کی بات ان کو بکریاں تک چرانا نہ آتا ہو ؛لیکن آج یہی قوم دیگر اقوام عالم کی ہادی و رہبر بن گئی یہ سب کچھ نبی آخر الزماں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر کرم وشرف صحبت ہی کی کرشمہ سازی کا عظیم انقلاب ہے کہ جن کو مقام صحابیت تک پہنچادیا، صحابہ کو یہ جو فضیلت حاصل ہوئی وہ کسی خاص علم و شغل یا مادی خصوصیات کی وجہ سے نہیں ہے؛ بلکہ یہ فضیلت وبرتری محض حضور پرنور ﷺ کو اعتقاد وانقیاد کے ساتھ دیکھنے اوران کی صحبت میں رہنے کی وجہ سے ہوئی ،ورنہ تو بعد کے بہت سارے حضرات کمالِ علم وعمل، ذکر و شغل اوردیگر صفاتِ حمیدہ میں بعض صحابہ سے بظاہر آگے نظرآتے ہیں ،اس کے باوجود ان کو وہ مقام ومرتبہ حاصل نہیں جو صحابہ میں سے ادنی درجہ کے صحابی کو حاصل ہے یہ بات کسی ایک عالم و فاضل کی نہیں؛ بلکہ اس پر پوری امت کامتفقہ فیصلہ و اجماع ہے۔


No comments:

Post a Comment

سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔
لوگوں سے اپنے لۓ کثرت سے احپھی دعائیں کروایا کرو۔ بندہ نہیں جانتا کہ کس کی دعا اس کے حق میں قبول کی جاۓ۔ یا کس کی دعا کی وجہ سے اس پر رحم کیا جاۓ۔
کنزالعمال، (3188)
●موطا امام مالک●

نوٹ: اگر آپ کے پاس اس سلسلہ کا مستند مواد یا کتاب pdf فائل کی شکل میں موجود ہوں تو ہم کوبھیج کرقرآن  کریم کی آیت: 

(تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى )
(مومنوں کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ) بھلائی  اور پرہیزگاری  کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں کا مصداق بنیں،اگر انتظامیہ مناسب خیال کرے تو ان شاءاللہ تعالی اس کو سائٹ پر ڈالا جائےگا۔ 

★=====★

♥کآپ کی دعاؤں کا طالب♥


⊙ جزاكم الله کل خير واحسن جزاء فی الدنيا والاخرة⊙