اصل انسان ہے یعنی اس کا دل اسکو انسان بنانا ہے ؛چونکہ اس کے دیگر اعضاء وجوارح اسی کے تابع ومحکوم ہوتے ہیں تو یہاں وہ اپنے تمام اعضاء وجوارح کے ساتھ مراد ہے اور یہی اصل کام ہے کہ اُس کے اندر انسانیت جاگ اٹھے اور وہ خدا کا مطیع و فرمابردار بندہ بن جائے اورحضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کا سچا عاشق ومتبع سنت اور دینِ اسلام کا سچا عَلم بردار بن جائے وہ جہاں کہیں جائے دین اسلام کا حقیقی وعملی ترجمان ہو، علم وبیان سے کہیں زیادہ عمل سے اسلام کی حقانیت اور اُس کی صداقت وسچائی کی نمائندگی کرے اور اپنے اخلاق وکردار بعینہٖ ہو بہو اخلاقِ مجسمﷺ کے اخلاق وکردار کا نمونہ پیش کرے ،دنیا آج نمونہ دیکھنا چاہتی ہے؛ اگر امت کا ہر فرد حضورﷺ کی عملی زندگی کا نمونہ وترجمان بن جائے تو کسی کو کچھ اسلام سے متعلق پڑھنے،مطالعہ کرنے اور کچھ پوچھنے کی ضرورت نہ پڑ ےگی کہ حضورﷺ کی زندگی کیسی تھی؛ بلکہ ہم خودسراپا ترجمانِ رسولﷺ ہیں، ہمارے ہرقول وفعل سے سیرتِ مصطفیﷺ کے انمول موتی جھلک رہے ہوں، جن کو دیکھ کر یہ محسوس کیا جارہا ہو کہ یہ کوئی جھوٹے کا قول وفعل نہیں ہوسکتا ہے، ہم میں اتنا اعتماد وہمت ہوکہ ہم خود صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی طرح کہہ سکیں کہ:
"کُوْنُوْامِثْلَنَا"۔
(محاسن التأویل"تفسیرالقاسمی"البقرۃ:۱۳۷، شاملہ،مصدر الكتاب:برنامج تاج الأصول من أحاديث الرسول،مؤلف:محمدجمال الدين القاسمي)
یعنی ہمارے جیسے ہوجاؤ
یہ بات ہم اُسی وقت کہہ سکتے ہیں جب کہ ہماری زندگی بھی حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ کے نقش قدم پر ہو ؛ لہٰذا اگر کسی کو حضورﷺ کی عملی تصویر دیکھنی ہو تو وہ ہماری معاشرت کو دیکھیں کہ ہمارا پورا معاشرہ حضورﷺ کی حیاتِ طیبہ کا جیتا جاگتا نمونہ ہے؛ لیکن آج ہم ایسا کہنے کے موقف میں نہیں ہیں اس لیے کہ ہماری بنیاد (دل) ہی میں اچھی خاصی کجی اور ٹیڑھا پن آگیا ہے، جب دل ہی صحیح نہ ہو تو اس کے احکامات جو دیگر اعضاء پر صادر ہوتے ہیں کہاں صحیح ودرست ہونگے، جب احکامات ہی درست نہ ہوں تو دیگر اعضاء سے صادر ہونے والے اعمال کیسے صحیح ہوسکتے ہیں؟ لہٰذا دل کا علاج کرانا بہت ضروری ہے اسکے بغیر چارۂ کار نہیں۔
یہ بات ہم اُسی وقت کہہ سکتے ہیں جب کہ ہماری زندگی بھی حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ کے نقش قدم پر ہو ؛ لہٰذا اگر کسی کو حضورﷺ کی عملی تصویر دیکھنی ہو تو وہ ہماری معاشرت کو دیکھیں کہ ہمارا پورا معاشرہ حضورﷺ کی حیاتِ طیبہ کا جیتا جاگتا نمونہ ہے؛ لیکن آج ہم ایسا کہنے کے موقف میں نہیں ہیں اس لیے کہ ہماری بنیاد (دل) ہی میں اچھی خاصی کجی اور ٹیڑھا پن آگیا ہے، جب دل ہی صحیح نہ ہو تو اس کے احکامات جو دیگر اعضاء پر صادر ہوتے ہیں کہاں صحیح ودرست ہونگے، جب احکامات ہی درست نہ ہوں تو دیگر اعضاء سے صادر ہونے والے اعمال کیسے صحیح ہوسکتے ہیں؟ لہٰذا دل کا علاج کرانا بہت ضروری ہے اسکے بغیر چارۂ کار نہیں۔
الحمد للہ اس پہلو سے کام ہورہا ہے؛ لیکن جس معیار، جس مقدارو قوت کے ساتھ ہونا چاہئے تھا اُس درجہ سے نہیں ہورہا ہے جس کی وجہ سے اس کے ثمرات ونتائج برآمد نہیں ہورہے ہیں،آج دنیا میں اسی اصلاح حال کو بنیاد بناکر دین کے نام پر کتنی ہی جماعتیں، تنظیمیں اورسوسائٹیاں قائم کی گئیں ہیں اورکام بھی کررہی ہیں جن کا موضوع سدھار اوراصلاح امت ہے ؛لیکن ہر جماعت،تنظیم اورسوسائٹی صحیح اور مکمل دین کی دعوت کم اوراپنے نظریات اورمفروضہ مکتبِ فکرکی دعوت زیادہ دے رہی ہے جس کی وجہ سے سدھار بالعموم نہیں آرہا ہے،آج دنیا میں نظریات،خیالات اور اُن کے حاملین تو بڑھ رہے ہیں؛ لیکن دین ِ حقیقی جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگیوں میں تھا وہ یاتو ناپید ہوگیا ہے یاخال خال ہی نظر آتا ہے۔
اس کا واحد حل اورصحیح تشخیص دولفظوں میں اصلاح قلب وحال ہے ،اگرآج ہم دنیا کے احوال کو بدل نہیں سکتے اور یہ تبدیلی ہمارے بس واختیار میں بھی نہیں ہے تو خیر کوئی بات نہیں ہم جتنا کرسکتے ہیں اتنا تو ضرور کریں پھر اس کے بعد اللہ پر چھوڑدیں ،آج مسلمان اپنے آپ کو متبع شرع توبناسکتا ہے اور شریعت کے دائرہ میں رہ کرزندگی تو گزار سکتا ہے،کم از کم اتنا تو کرے جتنا اس کے بس وقدرت میں ہے۔
★=====★
No comments:
Post a Comment
سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔
لوگوں سے اپنے لۓ کثرت سے احپھی دعائیں کروایا کرو۔ بندہ نہیں جانتا کہ کس کی دعا اس کے حق میں قبول کی جاۓ۔ یا کس کی دعا کی وجہ سے اس پر رحم کیا جاۓ۔
کنزالعمال، (3188)
●موطا امام مالک●
نوٹ: اگر آپ کے پاس اس سلسلہ کا مستند مواد یا کتاب pdf فائل کی شکل میں موجود ہوں تو ہم کوبھیج کرقرآن کریم کی آیت:
(تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى )
(مومنوں کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ) بھلائی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں کا مصداق بنیں،اگر انتظامیہ مناسب خیال کرے تو ان شاءاللہ تعالی اس کو سائٹ پر ڈالا جائےگا۔
★=====★
♥کآپ کی دعاؤں کا طالب♥
⊙ جزاكم الله کل خير واحسن جزاء فی الدنيا والاخرة⊙