♥سونے سے پہلے نیکی♥

♥بِسّمِ اللَّہِ الرّ حمٰنِ الرَّحیم ♥


دعاء
اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ، اللَّهُمَّ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ‏.‏ 
” اے اللہ ! میں نے اپنا چہرہ تیری طرف جھکا دیا ۔ اپنا معاملہ تیرے ہی سپرد کر دیا ۔ میں نے تیرے ثواب کی توقع اور تیرے عذاب کے ڈر سے تجھے ہی پشت پناہ بنا لیا ۔ تیرے سوا کہیں پناہ اور نجات کی جگہ نہیں ۔ اے اللہ ! جو کتاب تو نے نازل کی میں اس پر ایمان لایا ۔ جو نبی تو نے بھیجا میں اس پر ایمان لایا ۔ “ تو اگر اس حالت میں اسی رات مر گیا تو فطرت پر مرے گا اور اس دعا کو سب باتوں کے اخیر میں پڑھ ۔


⊙ حدیث⊙

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا أَتَيْتَ مَضْجَعَكَ فَتَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلاَةِ، ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَى شِقِّكَ الأَيْمَنِ، ثُمَّ قُلِ اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ، اللَّهُمَّ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ‏.‏ فَإِنْ مُتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ فَأَنْتَ عَلَى الْفِطْرَةِ، وَاجْعَلْهُنَّ آخِرَ مَا تَتَكَلَّمُ بِهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَرَدَّدْتُهَا عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا بَلَغْتُ ‏"‏ اللَّهُمَّ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ وَرَسُولِكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ، وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ ‏"‏‏.

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، انھوں نے کہا ہمیں سفیان نے منصور کے واسطے سے خبر دی ، انھوں نے سعد بن عبیدہ سے ، وہ براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم اپنے بستر پر لیٹنے آؤ تو اس طرح وضو کرو جس طرح نماز کے لیے کرتے ہو ۔ پھر داہنی کروٹ پر لیٹ کر یوں کہو

 {اللهم أسلمت وجهي إليك ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وفوضت أمري إليك ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وألجأت ظهري إليك ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ رغبة ورهبة إليك ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم آمنت بكتابك الذي أنزلت ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وبنبيك الذي أرسلت‏}
” اے اللہ ! میں نے اپنا چہرہ تیری طرف جھکا دیا ۔ اپنا معاملہ تیرے ہی سپرد کر دیا ۔ میں نے تیرے ثواب کی توقع اور تیرے عذاب کے ڈر سے تجھے ہی پشت پناہ بنا لیا ۔ تیرے سوا کہیں پناہ اور نجات کی جگہ نہیں ۔ اے اللہ ! جو کتاب تو نے نازل کی میں اس پر ایمان لایا ۔ جو نبی تو نے بھیجا میں اس پر ایمان لایا ۔ “ تو اگر اس حالت میں اسی رات مر گیا تو فطرت پر مرے گا اور اس دعا کو سب باتوں کے اخیر میں پڑھ ۔

 حضرت براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس دعا کو دوبارہ پڑھا ۔
 جب میں «اللهم آمنت بكتابك الذي أنزلت» پر پہنچا تو میں نے
 «ورسولك‏»
 ( کا لفظ ) کہہ دیا ۔
 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ( یوں کہو )
 «ونبيك الذي أرسلت» ۔ 
●حوالہ: صحیح بخاری /صحیح مسلم
●بک حوالہ: ( کتاب 4، حدیث 114)(باب: الزکروالدعاء - حدیث نمبر:2710)
●یو ایس سی-ایم ایس اے ویب (انگریزی) حوالہ: والیوم. 1، کتاب 4، حدیث 247 ‏

Reference : Sahih al-Bukhari 247
In-book reference : Book 4, Hadith 114
USC-MSA web (English) reference : Vol. 1, Book 4, Hadith 247 


¤خلاصہ ¤

زیر بحث حدیث بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انہیں ہدایات میں سے ایک ہے ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی اس دعا کا اہتمام کرتے تھے {صحیح بخاری : 6315 }
 اور صحابہ کرام کو اس کی تعلیم دیتے تھے ،اس حدیث میں اولا تو یہ تعلیم ہے کہ بندہ سونے سے پہلے اپنے ظاہر و باطن کو پاک وصاف کرلے ، ظاہر کی صفائی کے لئے اسے وضو کا حکم ہے اور باطن کی صفائی کے لئے اللہ تعالی پر اعتماد وتسلیم اور اس کی بنائی ہوئی تقدیر پر کامل رضا کا ذکر ہے ، نیز اس حدیث میں اللہ تعالی سے خوف ومحبت اور اس کے اجر و ثواب کی امید کا بھی ذکر ہے جو عبادت کے اجزائے ترکیبی ہیں ، مزید یہ دیکھیں کہ اس دعا میں تجدید ایمان کی طرف بھی اشارہ ہے کہ " اے اللہ وہ مقدس کتاب جو آپ نے اتاری ہے اس پر میں ایمان لاتا ہوں اور وہ نبی جسے آپ نے ہماری طرف پیغمبر بناکر بھیجا ہے اس پر بھی ایمان لاتا ہوں گویا میرا ایمان اللہ تعالی کی ربوبیت و الوہیت کے ساتھ اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر بھی ہے اور اس بات کا بھی اعتراف ہے کہ ثواب و عقاب اللہ تعالی ہی کے قبضے میں ہے جس سے معاد یعنی آخرت پر ایمان کی طرف اشارہ ہے اس طرح اگر غور کیا جائے تو اس حدیث میں مجملا ان تمام چیزوں کا ذکر ہے جن پر ایمان لانا بندوں کے اوپر واجب ہے اسی لئے اس دعا کو پڑھ کر سونے کے بعد جس شخص کی وفات ہوجائے گی وہ جنتی شمار ہوگا ،
 واقعۃ ًیہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معجزانہ دعاؤں میں سے ایک دعا ہے -

♥آپ کی دعاؤں کا طلبگار....♥

No comments:

Post a Comment

سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔
لوگوں سے اپنے لۓ کثرت سے احپھی دعائیں کروایا کرو۔ بندہ نہیں جانتا کہ کس کی دعا اس کے حق میں قبول کی جاۓ۔ یا کس کی دعا کی وجہ سے اس پر رحم کیا جاۓ۔
کنزالعمال، (3188)
●موطا امام مالک●

نوٹ: اگر آپ کے پاس اس سلسلہ کا مستند مواد یا کتاب pdf فائل کی شکل میں موجود ہوں تو ہم کوبھیج کرقرآن  کریم کی آیت: 

(تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى )
(مومنوں کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ) بھلائی  اور پرہیزگاری  کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں کا مصداق بنیں،اگر انتظامیہ مناسب خیال کرے تو ان شاءاللہ تعالی اس کو سائٹ پر ڈالا جائےگا۔ 

★=====★

♥کآپ کی دعاؤں کا طالب♥


⊙ جزاكم الله کل خير واحسن جزاء فی الدنيا والاخرة⊙