حضرت علی بن عثمان رحمۃ اللہ علیہ بڑے بلند پایہ بزرگ گذرے ہیں، آپ کی ولادت تقریباً ۴۰۰ھ میں ہوئی اور ۴۷۱ھ میں وفات ہوئی، آپ تصوف و طریقت کے بہت بڑے عالم تھے، آپ کی تبلیغ سے ہزاروں ہندو غیر مسلم و ہندو مسلمان ہوئےاور لاہور میں شمع اسلام جلاکر دین اسلام کا نام روشن کیا، آپ کی عظمت و بزرگی کا اندازہ اس بات سے بخوبی ہوسکتا ہے کہ غوث اعظم رضی اللہ عنہ نے آپ کے لئے ہی فرمایا کہ اگر میں حضرت علی بن عثمانؒ کا زمانہ دیکھتا ہو تو ان کے دست حق پرست پر ضرور بیعت کرتا، آپ نے پوری زندگی دین کی اشاعت و تبلیغ میں وقت کردی تھی۔
♥آپ کے گنجینۂ ملفوظات سے کچھ پیش خدمت ہیں:
(۱) ہر چیز کی زکوٰۃ ہے اور گھر کی زکوٰۃ مہمان خانہ ہے۔
(۲) درویش وہ ہے جو امراء سے رغبت نہ رکھے۔
(۳) دوسروں کی خاطر قربانی دینے والے ہمیشہ زندہ و تابندہ رہتے ہیں۔
(۴) سب نبی ولی ہوتی ہیں مگر اولیاء میں سے کوئی نبی نہیں ہوسکتا۔
(۵) توبہ و استغفار سے راہِ حق کی تلاش میں مدد ملتی ہے۔
(۶) علم کے بغیر عمل کا کوئی فائدہ نہیں۔
(۷) جہاں تمہاری عزت نہ ہو وہاں تمہارا جانا بیوقوفی ہے۔
(۸) عالم اور جاہل میں ایک ہی فرق ہے کہ عالم ہر بات پر غور و فکر کے بعد کرتا ہے جبکہ جاہل آدمی سنی سنائی بات بیان کرتا ہے۔
(۹) روزہ آدھی طریقت ہے۔
(۱۰) درویش وہ ہے جو ہر حال میں غیر اللہ سے تعلق نہ رکھے اور نہ امید۔
(۱۱) استاد کا حق ضائع کرنے والا فلاح نہیں پاسکتا۔
(۱۲) حرام بھی کھاتا ہے اور مسلمان بھی کہلاتا ہے۔
(۱۳) صاحب علم وہ ہے جو اپنے آپ کو حقیر جانے اور دوسروں کو ارفع و اعلیٰ۔
(۱۴) عروجِ علم یہ ہے کہ تو کہہ اٹھے کہ میں بہت حقیر ہوں۔
(۱۵) اللہ کی فرمانبرداری سے آدمی موت کے بعد بھی زندہ ہی رہتا ہے، کیونکہ اللہ ایسے لوگوں کے دلوں کو زندہ رکھتا ہے۔
(۱۶) عارف عالم بھی ہوتا ہے، مگر یہ ضروری نہیں کہ عالم عارف بھی ہو۔
(۱۷) صوفی کہلانے کے لئے کتاب و سنت کی پیروی اشد ضروری ہے۔
(۱۸) اپنے نفس کو خوش کرنے کے لئے اگر تم کچھ کروگے تو برکت سے محروم رہ جاؤگے۔
(۱۹) اپنے اعمال کی درستگی کے لئے علم حاصل کرو۔
(۲۰) کاہل فقیر، غافل امیر اور جاہل درویش کی صحبت سے بچو۔
(۲۱) اس ملک پر تباہی ہے جس کا حکمران دین کی سمجھ نہ رکھتا ہو۔
(۲۲) تمام علومِ دنیا سیکھنا انسان پر فرض نہیں۔
(۲۳) جس طرح غصہ عقل کو کھاجاتا ہے اسی طرح جھوٹ رزق کو کھاجاتا ہے۔
(۲۴) انسان کی نجات دین کے اتباع میں اور تباہئ دین سے لاتعلقی میں ہے۔
(۲۵) نفس کی مخالفت شیطان کو شکست دینے کے برابر ہے۔
(۲۶) نکاح مرد اور عورت سب کے لئے جائز ہے، مگر جو اہل و عیال کا حق ادا نہ کرسکتا ہو اس کے لئے نکاح مسنون ہے اور جو حرام کاری سے نہ بچ سکتا ہو اس پر نکاح فرض ہے۔
(۲۷) اللہ کے سوا ہر چیز سے خالی دل کا مالک ہی غنی ہے۔
(۲۸) رضا یہ ہے کہ مسلمان احکامِ الٰہی سے اجتناب نہ برتے۔
(۲۹) تصوف کے کپڑے پہننا اس کے لئے زیبا ہے جو تارک الدنیا ہو اور سچا عاشقِ الٰہی ہو۔
(۳۰) ارکانِ دین پر سختی سے ثابت قدم رہو خواہ کتنی کی بھی مخالفت کیوں نہ ہو۔
(۳۱) غیبت نیک اعمال کو کھا جاتی ہے۔
(۳۲) دانشور وہ ہے جو خود کو کم علم سمجھتا ہے اور بیوقوف وہ ہے جو خود کو بہت کچھ سمجھتا ہے۔
(۳۳) کم کھانا اور کم سونا عالموں کی نشانی ہے۔
(۳۴) ایک لمبی زبان زندگی کو مختصر کردیتی ہے۔
(۳۵) اپنی گفتار پر قابو رکھنا ہی عقلمندی ہے۔
(۳۶) بڑی بڑی آرزوؤں کے لئے قبر کے سواء اور کوئی جگہ نہیں۔
(۳۷) تم جھوٹ بول کر لوگوں کو کب تک دھوکہ دے سکتے ہو۔
(۳۸) جہالت بہت بڑی غربت ہے۔
(۳۹) دین اسلام پر قائم رہو اور خوف نہ کھاؤ۔
(۴۰) تلاوت کلام پاک سے اپنے دلوں کو صاف کرو۔
(۴۱) اپنی عبادات پر فخر کرنا گویا ان کو ضائع کرنے کے برابر ہے۔
★=====★
No comments:
Post a Comment
سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔
لوگوں سے اپنے لۓ کثرت سے احپھی دعائیں کروایا کرو۔ بندہ نہیں جانتا کہ کس کی دعا اس کے حق میں قبول کی جاۓ۔ یا کس کی دعا کی وجہ سے اس پر رحم کیا جاۓ۔
کنزالعمال، (3188)
●موطا امام مالک●
نوٹ: اگر آپ کے پاس اس سلسلہ کا مستند مواد یا کتاب pdf فائل کی شکل میں موجود ہوں تو ہم کوبھیج کرقرآن کریم کی آیت:
(تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى )
(مومنوں کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ) بھلائی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں کا مصداق بنیں،اگر انتظامیہ مناسب خیال کرے تو ان شاءاللہ تعالی اس کو سائٹ پر ڈالا جائےگا۔
★=====★
♥کآپ کی دعاؤں کا طالب♥
⊙ جزاكم الله کل خير واحسن جزاء فی الدنيا والاخرة⊙