تصوف کا مزہ



جب کوئی اس کا مزہ چکھ لیتا اور اس راہ سے گزرجاتا ہے تو پھر وہ دو بارہ اس مردار دنیائے فانی کی طرف مڑکر ہر گزنہیں دیکھتا اور نہ اس سے دل لگائے رکھتا ہے،اس لیے اس کی طرف مڑکر دیکھنے اور اس سے جی لگائے رکھنے میں وہ اپنے اندر ایسی ہی بے چینی وبے قراری محسوس کرتا ہے جیسے مچھلی خشکی میں اور آزاد درندہ وپرندہ پنجرے میں محسوس کرتا ہے؛ کیونکہ وہ دنیا ئے قرب الہی کے ایسے حسین وجمیل مناظر اور مقاماتِ قرب الہی کو جو اس راہ میں آتے ہیں دیکھ چکا ہے،جن کو الفاظ کے سانچے میں ہرگز ڈھالا نہیں جاسکتا؛اس لیےکہ الفاظ تو بسا اوقات ہمارے تخیلات کا بھی ساتھ نہیں دیتے چہ جائے کہ جو باتیں عقل وگمان میں ہی نہ آسکتی ہوں ان کا کیا ساتھ دیں گے،یہی وجہ ہے کہ آقائے نامدار تاجدار مدینہ سرور کونین سید الثقلین جناب محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر جنت کا تعارف کرواتے ہوئے یہ ارشاد فرمایا:

" لَا عَيْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ"۔
(بخاری، باب ماجاء فی صفۃ الجنۃ الحدیث، حدیث نمبر: ۳۰۰۵)
یعنی وہ ایسی حسین وجمیل ہے کہ جس کا کوئی اندازہ نہیں کرسکتا، اس لیے کہ کوئی آنکھ ویسا حسین منظر نہ دیکھی ہوگی اورنہ کوئی کان ایسا سُر سنا ہوگا اورنہ کسی فردِبشر کے دل ودماغ میں ویسا منظر گذرا ہوگا۔

ٹھیک اِسی طرح قربِ خدا وندی کے درجات ومقامات ہیں کہ جن کو ہرگز الفاظ کے پیرائے میں بیان نہیں کیا جاسکتا یہ محض اُس راہ سے گزرنے اور اُس کو محسوس کرنے سے تعلق رکھتے ہیں۔

★=====★

No comments:

Post a Comment

سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔
لوگوں سے اپنے لۓ کثرت سے احپھی دعائیں کروایا کرو۔ بندہ نہیں جانتا کہ کس کی دعا اس کے حق میں قبول کی جاۓ۔ یا کس کی دعا کی وجہ سے اس پر رحم کیا جاۓ۔
کنزالعمال، (3188)
●موطا امام مالک●

نوٹ: اگر آپ کے پاس اس سلسلہ کا مستند مواد یا کتاب pdf فائل کی شکل میں موجود ہوں تو ہم کوبھیج کرقرآن  کریم کی آیت: 

(تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى )
(مومنوں کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ) بھلائی  اور پرہیزگاری  کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں کا مصداق بنیں،اگر انتظامیہ مناسب خیال کرے تو ان شاءاللہ تعالی اس کو سائٹ پر ڈالا جائےگا۔ 

★=====★

♥کآپ کی دعاؤں کا طالب♥


⊙ جزاكم الله کل خير واحسن جزاء فی الدنيا والاخرة⊙