♥ بِسّمِ اللَّہِ الرّ حمٰنِ الرَّحیم ♥ٌ
●حدیث●
(عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ مُكَاتَبًا جَاءَهُ فَقَالَ: " إِنِّي قَدْ عَجَزْتُ عَنْ كِتَابَتِي فَأَعِنِّي".قَالَ:" أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ عَلَّمَنِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كَانَ عَلَيْكَ مِثْلُ جَبَلِ صِيرٍ دَيْنًا أَدَّاهُ اللَّهُ عَنْكَ قَالَ: قُلْ:
●دعاء●
"اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ، وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ ".
ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مکاتب غلام ان کے پاس آیا اور ان سے کہنے لگا میں بدل کتابت ادا کرنے سے عاجز ہورہا ہوں ، اس سلسلے میں آپ میری مدد کیجئے ، آپ نے فرمایا : کیا میں تمہیں وہ دعائیہ کلمات نہ سکھلاؤں جو مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھلایا تھا کہ اگر تم پر "صیر " پہاڑ کے برابر بھی قرض ہو تو اللہ تعالی اس کی ادائیگی [پرتمہاری مدد] کرےگا ، وہ دعائیہ کلمات یہ ہیں:
"اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ"
"اے میرے اللہ !مجھے حلال طریقے سے اتنی روزی دے جو میرے لئے کافی ہو اور حرام سے مستغنی کردے اور اپنے فضل سے مجھے اپنے ماسوا سے بے نیاز کردے ۔
{ سنن الترمذي :3563، الدعوات }
تشریح : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ" امن وسکون کے بعد اپنے نفس کو خوف میں مبتلا نہ کرو "، صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! یہ کیسے ؟ آپ نے فرمایا :" قرض لینے سے" ۔
(مسند احمد و ابو یعلی بروایت عقبہ بن عامر }
●خلاصہ●
اس لئے کہ جب آدمی قرض لیتا ہے تو اسے ادائیگی کی فکر گھیرے رہتی ہے ، قرض خواہ کے سامنے اسے ذلیل اور شرمندہ ہونا پڑتا ہے ، بسا اوقات ادائیگی کا وعدہ کرتا ہے لیکن ادائیگی کی استطاعت نہیں ہوتی جس کی وجہ سے چھپا چھپا اور بھاگا پھرتا ہے ، اس لئے اہل علم کہتے ہیں کہ بغیر شدید ضرورت کے قرض لینا اچھا نہیں ہے ، لیکن بسا اوقات ایسا وقت آجاتا ہے کہ حالات قرض لینے پر مجبور کردیتے ہیں کیونکہ بسا اوقات ایک حاجت مند شخص انتہائی حاجت مندی کی حالت میں ہوتا ہے وہ کسی سے بھیک نہیں مانگتا اورنہ ہی اس کی عزت نفس صدقہ وخیرات لینے کی اجازت دیتی ہے اس لئے وہ اپنی ضرورت پوری کرنے اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے کسی صاحب خیر سے قرض لیتا ہے پھرچونکہ یہ انسان کی ایک ضرورت ہے لہذا شریعت نے اس کی اجازت بھی دی ہے ، البتہ اس کے لئے کچھ آداب و شرائط رکھے ہیں جن کا پاس ولحاظ نہایت ضروری ہے ، آج بہت سے لوگ ان شروط کا پاس ولحاظ نہ کرنے کی وجہ سے ہمیشہ پریشان اور قرض کے نیچے دبے رہتے ہیں ، حتی کہ قرضوں کا بوجھ لے کر اپنی قبر میں چلے جاتے ہیں ۔
No comments:
Post a Comment
سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔
لوگوں سے اپنے لۓ کثرت سے احپھی دعائیں کروایا کرو۔ بندہ نہیں جانتا کہ کس کی دعا اس کے حق میں قبول کی جاۓ۔ یا کس کی دعا کی وجہ سے اس پر رحم کیا جاۓ۔
کنزالعمال، (3188)
●موطا امام مالک●
نوٹ: اگر آپ کے پاس اس سلسلہ کا مستند مواد یا کتاب pdf فائل کی شکل میں موجود ہوں تو ہم کوبھیج کرقرآن کریم کی آیت:
(تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى )
(مومنوں کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ) بھلائی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں کا مصداق بنیں،اگر انتظامیہ مناسب خیال کرے تو ان شاءاللہ تعالی اس کو سائٹ پر ڈالا جائےگا۔
★=====★
♥کآپ کی دعاؤں کا طالب♥
⊙ جزاكم الله کل خير واحسن جزاء فی الدنيا والاخرة⊙