♥استغفار♥

"آپ کے اندر کبھی کوئی پریشانی رہتی ہے؟
کوئی کلک ہوتی ہے؟
 کوئی بے چینی ہوتی ہے؟ 
کنفیوژن ہوتی ہے؟ 
کوئی بلاوجہ کی اداسی ہوتی ہے؟
اکثر ہوتا ہے نا کوئی وجہ نہیں سمجھ میں آتی لیکن دل پریشان ہوتا ہے. یہ سب کیفیات انسانوں پر گزرتی ہیں. اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ بعض اوقات ہم نے کوئی غلط کام کر کے اپنے ضمیر کو سلادیا ہوتا ہے وہ بظاہر سو رہا ہوتا ہے لیکن اندر سے وہ پورا نہیں سوتا.
ہمارا ضمیر بھی سونے جاگنے کی کیفیت میں ہوتا ہے ، ہمیں بھول چکا ہوتا ہے ہم نے غلطی کی ہے، بھول چکا ہوتا ہے کسی کا دل دکھایا ہے، کسی کی غیبت کی ہے، لیکن اس کا بوجھ ہمارے سر پر ہوتا ہے کیونکہ ہم نے توبہ نہیں کی ہوتی. انسان جب غلطی کرتا ہے تو فرشتہ جو ہے وہ چھے گھڑیاں انتظار کرتا ہے، اگر انسان توبہ کرلے تو وہ گناہ نہیں لکھتا لیکن اگر توبہ نہیں کرتا تو وہ ایک گناہ لکھ لیتا ہے. اب وہ لکھا ہوا ہے ہمارے اعمال نامے میں اور اکٹھا ہورہا ہے..ایک کیا..دوسرا کیا..وہ سارے مل کر ایک مصیبت بن جاتے ہیں اور دل کا بوجھ بن جاتے ہیں دل کا سکون چھین لیتے ہیں. ایسی صورت میں انسان کو ضرورت ہوتی ہے کہ وہ اس بوجھ کو اپنے اوپر سے اتار ڈالے اور یہ تبھی اترتا ہے جب انسان توبہ کرے.
توبہ صرف گناہگار ہی کو نہیں کرنی چاہیے بلکہ وہ جو نیک اعمال کرتے ہیں، انہیں بھی کرتے رہنا چاہیے. ہمارے گناہ تو چھوڑے نیک اعمال بھی کوتاہیوں سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں. اس لیے ہمیں ہر وقت اللہ سے توبہ کرتے رہنا چاہیے. نبی کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم گناہوں سے پاک تھے، مگر وہ پھر بھی دن میں سو دفعہ توبہ استغفار کرتے تھے. اور ہم کیا ہیں ان کے سامنے؟ ہم کیوں نہیں کرتے؟ ہم کیوں کچھ دن نیک بن کر سمجھنے لگ جاتے ہیں کہ اب ہمیں توبہ کرنے کی ضرورت نہیں؟
اور بعض اوقات ہم نیک عمل کر کے اس پر غرور کرنے لگ جاتے ہیں...یہ اللہ کے نزدیک ناپسندیدہ ہے کہ اپنے نیک اعمال پر فخر کیا جائے.
توبہ ہمارے گناہوں کے اندھیرے کے درمیان میں ایک نور ہے. جو فلک پر چمک رہی ہوتی ہے اور گناہگار کو ہمیشہ آواز دیتی رہتی ہے. اللہ اس شخص کو بہت پسند کرتا ہے جو اس کی طرف لوٹ آتا ہے. جو اپنے گناہوں کے اندھیرے سے خود کو نکال لیتا ہے.
اللہ ہم سب کو توبہ کی توفیق دے..

No comments:

Post a Comment

سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔
لوگوں سے اپنے لۓ کثرت سے احپھی دعائیں کروایا کرو۔ بندہ نہیں جانتا کہ کس کی دعا اس کے حق میں قبول کی جاۓ۔ یا کس کی دعا کی وجہ سے اس پر رحم کیا جاۓ۔
کنزالعمال، (3188)
●موطا امام مالک●

نوٹ: اگر آپ کے پاس اس سلسلہ کا مستند مواد یا کتاب pdf فائل کی شکل میں موجود ہوں تو ہم کوبھیج کرقرآن  کریم کی آیت: 

(تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى )
(مومنوں کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ) بھلائی  اور پرہیزگاری  کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں کا مصداق بنیں،اگر انتظامیہ مناسب خیال کرے تو ان شاءاللہ تعالی اس کو سائٹ پر ڈالا جائےگا۔ 

★=====★

♥کآپ کی دعاؤں کا طالب♥


⊙ جزاكم الله کل خير واحسن جزاء فی الدنيا والاخرة⊙