♥ز♥

♥ز♥

♥ز کے معنی♥
ابجد میں اس کے ٧ عدد مقرر ہیں

اردو زبان کا سولھواں عربی کا گیارہواں اور فارسی کا تیرہواں حرف ہے

اسے زائے ہسوز منقوط یا معجز بھی کہتے ہیں

تلفظ زے

جنتری میں ہفتے یا سنیچر اور برج عقرب کو ظاہر کرتا ہے

ز کا مخفف شعروں میں استعمال ہوتا ہے

عربی کا گیارہواں فارسی کا تیرہواں اردو کا سولہواں حرف جسے زائے معجمہ ‘ زائے منقوطہ‘ زائے ہوز کہتے ہیں

ہندی اور سنسکرت میں نہیں پایا جاتا ان زبانوں میں ج کے نیچے نقطہ دینے سے ظاہر کیا جاتا ہے (اور ہنود اسے بولنے میں عموماً جیم سے بدل دیتے ہیں)

ہندی والے اس کی بجائے جا کا استعمال کرتے ہیں

یہ حرف سنسکرت یا ہندی میں اپنے خاص تلفظ کے ساتھ نہیں پایا جاتا البتہ انگریزی میں زیڈ Z کی آواز اس سے ملتی ہوئی ہے


♥ز کے انگریزی معنی♥
●(in jummal reckoning) seven
●rich or noble family
●sixteenth letter of urdu alphabet (also called za-e-mo'jamah or za-e-manqoo'tah) (equi valent to english z) 
●the sixteenth letter of Urdu alphabet

♥ز سے متعلق کہاوت، محاورے اور ضرب المثل♥

●(اپنے) زور بازو سے
●(بر) نوک زباں ہونا
●(پر) شاق گزرنا
●(پر) گراں گزارنا (یا ہونا)
●(تیر) ترازو ہونا
●(زمانے کی) ہوا پلٹنا
●(گاہ) ‌گاہے ‌باشد ‌کہ ‌کود ‌کے ‌ناداں۔ ‌ز ‌غلط ‌بر ‌ہدف ‌زند ‌تیرے
●(کا) جنازہ نکالنا
●(کے ) دامن پر فرشتے نماز پڑھیں
●آئی تو ربائی نہیں فقط چارپائی۔ آئی تو روزی نہیں روزہ۔ آئی تو نوش نہیں فراموش


♥ز سے متعلق اشعار♥

کہتی ہے ز راہ کبر مجھ سے وہ گرل
کیا تجھ سے ملوں کہیں کا تو ڈیوک نہ ارل

تو سن ترا ز میں پہ جو کاوے کا ڈالے نقش
سمجھیں کہ بیٹھا مار کے ہے اژدہا گرہ

موجہ گل سے چراغاں ہے گزرگاہ خیال
ہے تصور میں ز بس جلوہ نما موج شراب

ناخدا ترس آج سوں نئیں تو
تجھ کوں بوجھا ہوں میں ز روز ازل

وہ میم ہو نوح میں ہویدا
ناجی کرے اوس کے تئیں ز دریا

عبث ہیں ناصحا ہم سے ز خود رفتوں کی تدبیریں
روکے ہے بحر کب گو موج سے ہوں لاکھ زنجیریں

ہجوم از بس تماشائی کا تیرے قد پہ ہے پیارے
بسان دستہ نرگس ز سرتاپا رسی آنکھیں

جتا ابلیس درپے ہوئے تو کیا شک ہے ہر کیوں وو
نجات اپنے محباں کو ز گمراہی دون سکتا

یہ سینہ سوختہ پھر دیکھنا نہ دکھ دینا
ز دل کستہ نہ پینا لہو سمج اے میت

ہوا کیے ہیں ز بس شکوہ فلک تحریر
سیہ ہے کاغذِ مسقی کے رنگ لوحِ ضمیر


No comments:

Post a Comment

سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔
لوگوں سے اپنے لۓ کثرت سے احپھی دعائیں کروایا کرو۔ بندہ نہیں جانتا کہ کس کی دعا اس کے حق میں قبول کی جاۓ۔ یا کس کی دعا کی وجہ سے اس پر رحم کیا جاۓ۔
کنزالعمال، (3188)
●موطا امام مالک●

نوٹ: اگر آپ کے پاس اس سلسلہ کا مستند مواد یا کتاب pdf فائل کی شکل میں موجود ہوں تو ہم کوبھیج کرقرآن  کریم کی آیت: 

(تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى )
(مومنوں کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ) بھلائی  اور پرہیزگاری  کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں کا مصداق بنیں،اگر انتظامیہ مناسب خیال کرے تو ان شاءاللہ تعالی اس کو سائٹ پر ڈالا جائےگا۔ 

★=====★

♥کآپ کی دعاؤں کا طالب♥


⊙ جزاكم الله کل خير واحسن جزاء فی الدنيا والاخرة⊙